جمعہ، 11 اگست، 2017

تعریف الایمان وانواعہ واختلافہ

ایمان کی تعریف میں پانچ قول ہیں

                           ایمان کی تعریف

❶ تصدیق قلبی فقط, والاقرار شرط لاجراء الاحکام,عندابی حنیفةؒ وجمھورمحققین یعنی اشاعرہ,ماتریدیة,
دلیل:
❷ تصدیق قلبی,اقرار باللسان, عندبعض علماء اہل السنة وشمس الائمہ سرخسی وفخرالاسلام بزدوی,
بعض علماء اہل سنت شمس الائمہ سرخسی وفخرالاسلام بزدوی وغیرہ کے نزدیک ایمان تصدیق قلبی اور اقرار باللسان کے مجموعہ کانام ہے مگر تصدیق قلبی رکن اصلی ہے سقوط کااحتمال نہیں رکھتا جبکہ اقرار باللسان رکن زائد ہے جوکہ حالت اکراہ واضطرار میں ساقط ہوجاتاہے,
                 فان قیل
اعتراض:- اگر ایمان تصدیق قلبی کانام ہے تو پھر نیند اور غفلت کی حالت میں اسکو مؤمن نہیں کہنا چاہئے کہ اس حالت میں تصدیق قلبی باقی نہیں رہتی؟
جواب ❶ اگر یہ بات مان بھی لیں کہ بوقت نیند وغفلت تصدیق قلبی باقی نہیں لیکن جب تصدیق وجود میں آچکی ہے تو شریعت نے اسے اس وقت تک باقی رکھاہے جب تک کہ اس کی ضد یعنی تکذیب نہ آجائے اور یہاں تکذیب نہیں تو تصدیق کو باقی ہی سمجھیں گے,
جواب ❷ جو شخص پہلے یافی الحال ایمان لایا تو اب تصدیق کاتحقق ہوگیا اب جب تک علامت تکذیب نہ آئیں تو یہ مؤمن ہی رہےگا,
❸ تصدیق قلبی,اقرارباللسان,عمل بالارکان, عندجمہور محدثین,فقھاء,متکلمین,معتزلہ وخوارج,
البتہ فرق اتنا ہے کہ محدثین, فقہاء وغیرہ عمل بالارکان کو کمال ایمان کاجزء کہتے ہیں,
جبکہ معتزلہ نفس ایمان کاجزء کہتے ہیں,

❹ اقرارباللسان, عند الکرامیہ,
اعتراض:اگر اقرار باللسان ایمان کیلئے کافی ہے تو پھر منافقین(جوکہ زبانی اقرار کرتے تھےصرف)کافر اور مخلد فی النار کیوں قرار دئےگئے؟

❺ معرفة صدق المخبر او اخبارہ, عندالقدریہ,
اعتراض: اگر ایمان معرفت کانام ہے تو یہود ونصاری کوتو یہ معرفت بہت پختہ حاصل تھی پھر وہ بدترین انسان دھرتی کے کیوں شمار کئےگئے؟



( *شرح العقائد النسفیہ* )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مکمل دروس عقیدہ طحآویہ

عقیدہ طحاویہ کے مکمل دروس