ہفتہ، 16 جولائی، 2016

فرائض کے بعد اجتماعی دعاء

                                       فرائض کے بعداجتماعی دعاء


«3714»
 حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى الْجُهَنِيُّ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ لَمْ يَرُدَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ.
ترجمہ: حضرت عمرؓفرماتے ہیں کہ جب آپﷺ دعاءکیلئے اٹھاتے تو اس وقت نہ چھوڑتے ہاتھ جب تک کہ انہیں اپنے چہرہ پر نہ پھیرلیں. 

«386» حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الصَّلاَةُ مَثْنَى مَثْنَى تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَتَخَشَّعُ وَتَضَرَّعُ وَتَمَسْكَنُ وَتَذَرَّعُ وَتُقْنِعُ يَدَيْكَ يَقُولُ تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلاً بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ وَتَقُولُ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهُوَ كَذَا وَكَذَا)). قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَالَ غَيْرُ ابْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: ((مَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهِيَ خِدَاجٌ)).

ترجمہ: آپﷺ نےفرمایا نمزدودو رکعت ہے اور ہردو کے بعد تشہدہےاور خشوع اور زاری اورعاجزی اور اللّٰه کی طرف وسیلہ پکڑناہے اور دعاء کیلئے ہاتھ اٹھااور فرمایاکہ ہاتھوں کواپنے رب کی طرف بلند کراس طرح کہ ہتھیلیوں کارخ تیرے چہرہ کی طرف ہو اور کہ یارب یارب اور جس نے ایسانہ کیاپس وہ ایساویساہے
مثنی فرمایا وہ بےکار ہے

ان حدیثوں سے چندباتیں ثابت ہوتی ہیں


 فرض نماز کےبعد دعاءکی قبولیت کاموقع ہے


 دعاءہاتھ اٹھاکرمانگنا اور ختم پرہاتھ چہرہ پرپھیرنا


 نہ مانگنےپر سخت تنبیہ


 اجتماعیت کاکوئ حکم نہیں


🖋افراط وتفریط: -


ایک طبقہ نے فرائض کےبعد دعاء ہی کاانکار کردیا اولا پھر ان میں سے بعض نے دعاء کوتسلیم کیامگر ہاتھ اٹھائےبغیر, 
ایک دوسرے طبقہ نے افراط سے کام لیتے ہوئے فرائض کےبعد اجتماعی دعاء کولازم قرار دیا ان میں سے بعض نے سنن ونوافل کےبعدبھی اجتماعی دعاءکولازم قرار دیا, 

         🌴راہ اعتدال🌴

احادیث میں دعاء بعدالفرائض کی قبولیت کاذکرہے اور مانگنے کی ترغیب آئ ہے لیکن اجتماعی دعاء کاکہیں حکم نہیں آیا اس لئے فرائض کےبعدہر کوئ انفرادی دعاء مانگے نہ مقتدی امام کانہ امام مقتدی کاپابند ہے جوجتنی اور جودعاء چاہے مانگے (اور اس طرح دعاء مانگنے میں صورة اگرچہ اجتماعیت ہوجاتی ہے)اگرچہ احادیث سے اجتماعیت ثابت نہیں لیکن ترک اجتماعیت کابھی حکم  اصل یعنی انفرادیت کوباقی رکھتے ہوئے کبھی کبھی امام کوتعلیما بآوازبلند دعاء بھی کرانی چاہئے تاکہ لوگوں کو دعاء کاطریقہ اور ادعیہ مأثورة یاد ہوجائیں. 
واضح رہے کہ جہاں اجتماعیت کالزوم بدعت ہے وہاں ترک کالزوم بھی مناسب نہیں. 

واللّٰه اعلم بالصواب

کتبه: احقرامداد اللّٰه عفی عنه 

ایده: مفتی عبدالمقتدرمسعود قاسمی صاحب



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مکمل دروس عقیدہ طحآویہ

عقیدہ طحاویہ کے مکمل دروس